#خورہ_خیل
بندوبست قانون کے مطابق خیر اللہ خان مورثِ اعلیٰ نے چار سو برس ہوئے "غوڑہ مرغئی" کابل سے آکر یہ گاؤں آباد کیا۔
پہلے یہ گاؤں گڑھی متنی کے قریب واقع تھا جہاں سے کسی سبب موجودہ جگہ پر منتقل ہوا۔
سکھوں نے خورہ خیل کے ایک خان کو دھوکہ سے حضرو بلوا کر قتل کر دیا تھا جس کی بناء پر مقتول کے بھائی نے رنجیت سنگھ کے بھتیجے کو جب وہ ہاتھی پر سوار ہو کر ویسہ کہ قریب سے گزر رہا تھا قتل کر دیا تھا۔
خورہ خیل کی آبادی تقریباً پانچ ہزار نفوس پر مشتمل ہے ۔
جس میں اکثریت پٹھانوں کی ہے جو لودھی اور انعام خیلی کہلاتے ہیں ۔ ان کے علاوہ، ملیار، پراچہ اور پیشہ ور خاندان بھی آباد ہیں ۔
سلطان افسر ولد غلام حیدر خان نے راقم کو بتایا تھا کہ پہلے پہل ہمارا گاؤں خیرو خیل کے نام سے مشہور تھا۔
دریائے سندھ کے قریب ایک بزرگ غازی بابارح کی زیارت گاہ
ہے۔
پشاور کے قریب ایک گاؤں موجود ہے جو خرہ خیل کے نام سے مشہور ہے ۔
مولانا محمد غوث صاحب نے اپنی فارسی کی ایک نظم میں خورہ خیل کے لوگوں کی دین اسلام کے لیے خدمات کا اعتراف کیا ہے ۔
یونین کونسل فورملی کے ریکارڈ میں خورہ خیل کی کل اراضی 1909 ایکڑ ہے
خورہ خیل گاؤں میں کرکٹ کا بہت رحجان ہے کرکٹ کے مشہور کھلاڑیوں میں احمد شبیر، بوبی بھائی اور آل پاکستان اوپن پلئیر ممران خان شامل ہیں۔
خورہ خیل کے لوگ مہمان نواز اور خوش اخلاق ہیں
#اباسین_کے_کنارے
This site was designed with Websites.co.in - Website Builder
We appreciate you contacting us. Our support will get back in touch with you soon!
Have a great day!
Please note that your query will be processed only if we find it relevant. Rest all requests will be ignored. If you need help with the website, please login to your dashboard and connect to support